دنیا_خوفزدہ_ہو_گئی_دیکھا_اللہ_کا_قانون_کیا_ہے
بڑوں سے سنتے تھے کہ روز محشر نفسا نفسی کا عالم ہوگا ابھی تو روز محشر نی آیا مگر
ایئر پورٹ ویران ،ہوٹل ویران ،کسینو ویران
جوئے خانے ویران ،شادی ہال ویران ،سینما گھر ویران ،بازار ویران
دوکانیں ویران ،گہما گہمیاں ختم گئیں ،رونقیں برباد ہو گئیں
تعلیمی ادارے دنیا بھر میں بند ،محفلیں ختم ،سمندر کے کنارے ننگے لوگوں سے ویران' زنا کے اڈے ویران ،شراب خانے ویران ،لوگ نوٹوں سے بھی ڈرنے لگے
امریکا نے یورپ سے آنے والوں کو روک دیا ،پوری دنیا نے منہ چھپا لیئے
جو کہتے تھے نقاب عورت کو قید کرنا ہے سب بے نقابوں نے
نقاب پہن لیئے ،پپیاں جپھیاں ختم ،چمیاں انگریزوں نے ختم کردیں ،کھانسنے والا خود کش لگنے لگا ،دمے والا ایٹم بم لگنے لگا،
ہر بندہ دوسرے سے خوف زدہ ہو گيا ،دنیا کی ترقی وڑ گئی جہاں سے نکلی تھی
سائنس وہیں وڑ گئی ،میڈیکل سائنس زمین بوس ہو گئی ،دوائياں راکھ بن گئیں
انجیکشن بے اثر ہو گئے ،موت کے سائے منڈلانے لگے ،چند دنوں میں
خوف نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،آج قومی اسمبلی کے شیروں کے چہرے لٹکے ہوئے تھے
اور اپنی جان کے لالے انکو پڑے ہوئے تھے ،کہہ رہے تھے سب سے پہلے اسمبلی ممبران کو فوقیت دی جائے ،ایران میں وزیر مر گئے ،جیلیوں میں خوف پھیل گيا
ایران جیسے ملک نے پانچ ہزار بڑے مجرم قیدی رہا کر دیئے ،امریکا ایران سے اپنے قیدیوں کی بھیک مانگنے لگآ ،ایران نے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر پہلی دفعہ مانگ لیئے ،سعودی شیر دبک گئے ،جو کہتے ہیں غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے وہ غیر اللہ کے آگے لیٹ گئے ،لوگوں کے عقیدے بدل گے ،مذہب بدل گٙئے
زمین بوس ہوگئے ،اللہ کا خوف نہیں ،کرونا کا خوف چھا گيآ ،
لوگ ٹیکسی پر نہیں بیٹھتے ،ہر انسان بل میں گھسنے کی کوشش میں ہے
ابھی کل اموات صرف 5000 ہیں اگر دس ہزار سے بڑھ گئیں تو پتہ نہیں کیا ہوگآ
ایک انجانا سا خوف چھا گيا ،موت برحق ہے ،جس نے کرونا سے مرنا ہے
وہ اسی سے مرے گآ یہ اسکے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دیا گيا ہے پھر خوف کیسا ،
فلاں بڑا ترقی یافتہ ہے ،ٹرمپ نے کہا ہمارے سائنس دان ایک دن میں ویکسین نکال لیں گۓ ،ابھی سائنسدانوں نے کہا ایک سال لگ سکتا ہے وہ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے
عنقریت مسجدیں ویران ہو جائيں گی اگر حرمین شریفین خالی ہو سکتے ہیں تو یہاں تو خیر سے جھاڑو بھی کوئی نہیں لگآتا
کوئی ملک دوسرے ملک کی مدد کا وعدہ نہیں کر رہا کسی ملک کے ڈاکٹروں کی ٹیم کہیں نہیں
بے شک میرا رب ہر چیز پر قادر ہے وہ ہی زندہ کو مردہ اور مردوں کو زندہ کرتا ہے
جب زمین پر ظلم زیادتی بڑھ جاتا ہے تو ایسے ہی عذاب آتے ہیں وہ کہتے ہیں نا مظلوم کی آہ عرش کو ہلا دیتی انسان طاقت کے نشے میں بھول جاتا کہ اس نظام کو چلانے والی بھی کوئ ذات ہے
بڑوں سے سنتے تھے کہ روز محشر نفسا نفسی کا عالم ہوگا ابھی تو روز محشر نی آیا مگر
ایئر پورٹ ویران ،ہوٹل ویران ،کسینو ویران
جوئے خانے ویران ،شادی ہال ویران ،سینما گھر ویران ،بازار ویران
دوکانیں ویران ،گہما گہمیاں ختم گئیں ،رونقیں برباد ہو گئیں
تعلیمی ادارے دنیا بھر میں بند ،محفلیں ختم ،سمندر کے کنارے ننگے لوگوں سے ویران' زنا کے اڈے ویران ،شراب خانے ویران ،لوگ نوٹوں سے بھی ڈرنے لگے
امریکا نے یورپ سے آنے والوں کو روک دیا ،پوری دنیا نے منہ چھپا لیئے
جو کہتے تھے نقاب عورت کو قید کرنا ہے سب بے نقابوں نے
نقاب پہن لیئے ،پپیاں جپھیاں ختم ،چمیاں انگریزوں نے ختم کردیں ،کھانسنے والا خود کش لگنے لگا ،دمے والا ایٹم بم لگنے لگا،
ہر بندہ دوسرے سے خوف زدہ ہو گيا ،دنیا کی ترقی وڑ گئی جہاں سے نکلی تھی
سائنس وہیں وڑ گئی ،میڈیکل سائنس زمین بوس ہو گئی ،دوائياں راکھ بن گئیں
انجیکشن بے اثر ہو گئے ،موت کے سائے منڈلانے لگے ،چند دنوں میں
خوف نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،آج قومی اسمبلی کے شیروں کے چہرے لٹکے ہوئے تھے
اور اپنی جان کے لالے انکو پڑے ہوئے تھے ،کہہ رہے تھے سب سے پہلے اسمبلی ممبران کو فوقیت دی جائے ،ایران میں وزیر مر گئے ،جیلیوں میں خوف پھیل گيا
ایران جیسے ملک نے پانچ ہزار بڑے مجرم قیدی رہا کر دیئے ،امریکا ایران سے اپنے قیدیوں کی بھیک مانگنے لگآ ،ایران نے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر پہلی دفعہ مانگ لیئے ،سعودی شیر دبک گئے ،جو کہتے ہیں غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے وہ غیر اللہ کے آگے لیٹ گئے ،لوگوں کے عقیدے بدل گے ،مذہب بدل گٙئے
زمین بوس ہوگئے ،اللہ کا خوف نہیں ،کرونا کا خوف چھا گيآ ،
لوگ ٹیکسی پر نہیں بیٹھتے ،ہر انسان بل میں گھسنے کی کوشش میں ہے
ابھی کل اموات صرف 5000 ہیں اگر دس ہزار سے بڑھ گئیں تو پتہ نہیں کیا ہوگآ
ایک انجانا سا خوف چھا گيا ،موت برحق ہے ،جس نے کرونا سے مرنا ہے
وہ اسی سے مرے گآ یہ اسکے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دیا گيا ہے پھر خوف کیسا ،
فلاں بڑا ترقی یافتہ ہے ،ٹرمپ نے کہا ہمارے سائنس دان ایک دن میں ویکسین نکال لیں گۓ ،ابھی سائنسدانوں نے کہا ایک سال لگ سکتا ہے وہ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے
عنقریت مسجدیں ویران ہو جائيں گی اگر حرمین شریفین خالی ہو سکتے ہیں تو یہاں تو خیر سے جھاڑو بھی کوئی نہیں لگآتا
کوئی ملک دوسرے ملک کی مدد کا وعدہ نہیں کر رہا کسی ملک کے ڈاکٹروں کی ٹیم کہیں نہیں
بے شک میرا رب ہر چیز پر قادر ہے وہ ہی زندہ کو مردہ اور مردوں کو زندہ کرتا ہے
جب زمین پر ظلم زیادتی بڑھ جاتا ہے تو ایسے ہی عذاب آتے ہیں وہ کہتے ہیں نا مظلوم کی آہ عرش کو ہلا دیتی انسان طاقت کے نشے میں بھول جاتا کہ اس نظام کو چلانے والی بھی کوئ ذات ہے
0 Comments
Please do not enter any scam link and comments,